میں اپنی ذات سے ہجرت کا سانحہ سہہ لوں
تمہارے ہجر کی افتاد کوئی چیز نہیں
میں چاہتا ہوں بتاؤں مگر بتاؤں کیا
یقین کر کہ مجھے یاد کوئی چیز نہیں
ہر ایک شب یہی مشکل کہ اب کہاں جاؤں
بنامِ خانہِ برباد کوئی چیز نہیں
وہ حال ہے کہ سرِ نامہِ کمال و ہنر
سوائے عزتِ اجداد کوئی چیز نہیں
مرے فنون کی بنیاد اک جنون سہی
تو کیا جنون کی بنیاد کوئی چیز نہیں