میں سو جاؤں سکوں پاؤں، مُجھے سرکار کے قدموں میں نیند آئے

میں چُوموں آپ کے پاؤں، مُجھے سرکار کے قدموں میں نیند آئے

میں جاؤں نالاں و گریاں، میں جاؤں خیزاں و اُفتاں

کبھی نہ لوٹ کر آؤں، مُجھے سرکار کے قدموں میں نیند آئے

ملیں جو راہ میں نقشِ کفِ پا واں پہ سر رکھوں

میں در تک سر بسر جاؤں، مُجھے سرکار کے قدموں میں نیند آئے

تھکن سے چُور ہوں، بوجھل قدم ہیں چل نہیں سکتا

میں تھوڑی دیر سستاؤں، مُجھے سرکار کے قدموں میں نیند آئے

مرے سرکار کے قدموں کی ٹھنڈک، قریۂ جاں میں اُتر جائے

میں اِٹھلاؤں میں اِتراؤں، مُجھے سرکار کے قدموں میں نیند آئے

میں سو کر خواب میں دیکھوں، قدِ رعنا، رُخِ زیبا

یہی مانگوں یہی پاؤں، مُجھے سرکار کے قدموں میں نیند آئے

مری سرکار مُجھ پر اپنی رحمت کی رِدا ڈالیں، نگاہ ڈالیں

ظفرؔ اک بار سو جاؤں، مُجھے سرکار کے قدموں میں نیند آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]