میں عِشق زار میں اِس دِل سمیت مارا گیا

قتِیل دشت میں قاتِل سمیت مارا گیا

تمہارے حُسن کی تشہیر کر رہا تھا رقیب

سو میرے ہاتھ سے محفِل سمیت مارا گیا

چلا تھا عِشق کا جو جِن اتارنے ہمزاد

عمل سے پیشتر عامِل سمیت مارا گیا

بڑا فساد ہوا عِشق کی ضمانت پر

وکیل اپنے موکِل سمیت مارا گیا

مجھے تو فکر ہے یاروں کی خوب روئیں گے

اگر میں سارے مسائِل سمیت مارا گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]