کام کو آدھا کر لیتے ہیں
عشق زیادہ کر لیتے ہیں
درد سے جب بھر جائے دل تو
اور کشادہ کر لیتے ہیں
پیار تو وہ بھی کرتے ہیں پر
ہم کچھ زیادہ کر لیتے ہیں
میں اور دشمن فرض کا اپنے
روز اعادہ کر لیتے ہیں
ہجر کی لمبی راتوں کو ہم
کاٹ کے آدھا کر لیتے ہیں
شاہ گرانا ہے سو آگے
ایک پیادہ کر لیتے ہیں
غم سے شادی کر کے سوچا
ایک سے زیادہ کر لیتے ہیں
عشق سے توبہ کرنے والے
پھر اک آدھا کر لیتے ہیں
ہم نے دور تو ہونا ہی تھا
آج ارادہ کر لیتے ہیں
تم تنہا کیا عشق کرو گے؟
آدھا آدھا کر لیتے ہیں
اب کوئی وعدہ نہیں کرنا
آج یہ وعدہ کر لیتے ہیں
تم کو عشق ہے ، مجھ کو جلدی
جو ہے سادہ کر لیتے ہیں