میں فقیر راہ ہوں اب شاہ کر دیجے مجھے
نعت کے مفہوم سے آگاہ کر دیجے مجھے
میں تو جوں توں آ گیا ہوں آپ ! کے دربار میں
سوز دے کر اب چراغِ راہ کر دیجے مجھے
بخش دیجے اب غلامی کی سند یا شاہِ دیں !
ایک ذرّہ ہوں مثالِ ماہ کر دیجے مجھے
مدینہ منورہ جاتے ہوئے صبح نو بجے کے قریب درجِ بالا اشعار لکھے گئے۔ ۲۱؍ اپریل ۱۹۹۴ء