میں لاکھ برا ٹھہرا، یہ میری حقیقت ہے

بس ایک ہی خوبی ہے سرکارؐ سے نسبت ہے

ہر کاسہء جاں بھر دے، اوقات سے بڑھ کر دے

خالی نہ کوئی جائے سرکارؐ کی عادت ہے

یہ دُھوپ ستاتی ہے تن من کو جلاتی ہے

اب گنبدِ خضریٰ کے، سائے کی ضرورت ہے

جب تمؐ سے ہوئی نسبت، مٹی سے بنے سونا

اس خاک کی عظمت بھی آقاؐ کی بدولت ہے

دکھ درد کے مارے کو اشفاقؔ یہ بتلا دو

یہ نام وظیفہ کر اس نام میں راحت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]