میں نے جو کوچۂ طیبہ میں فنا مانگی ہے

خلد نے ناز اٹھانے کی دعا مانگی ہے

جب سے چومے ہیں قدم ارض مدینہ نے ترے

بھیک میں خلد نے طیبہ کی فضا مانگی ہے

ہند کی کوئی بھی رت اس کو نہیں راس آئی

ان کے دیوانے نے طیبہ کی ہوا مانگی ہے

نجدیو! ڈر نہیں لے آؤں گا چوری سے سہی

کتنے بیماروں نے کچھ خاک شفا مانگی ہے

صرف جنت ہی نہیں اور بھی کچھ پائیں گے

سید کل نے جو بخشش کی دعا مانگی ہے

میں ہی کیا الفت ربی کو بڑھانے کو عزیز

انبیا نے بھی شہ دیں کی ادا مانگی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]