میں چھوڑ آیا ہوں آنکھیں دیارِ طیبہ میں

کہ چاشنی ہے الگ سی خمارِ طیبہ میں

یہ سلسبیلِ جناں مہر و ماہ و باغِ ارم

قلم بھی لوح بھی سب ہیں حصارِ طیبہ میں

یہاں ہے باغِ عدن حجرۂ نبی و بقیع

چھپی ہیں برکتیں تب ہی غبارِ طیبہ میں

ہے ان کے اذن پہ موقوف میرا رختِ سفر

یہ دل ہے کب سے طواف و سیارِ طیبہ میں

رہے دریچۂ دل میں یہ باغِ ہجر ہرا

میں محو نعت ہوں بس انتظارِ طیبہ میں

یہ آرزو ہے کہ سرکار آپ کی مدحت

سناؤں صحنِ حرم میں پھوارِ طیبہ میں

بہ فیضِ نعت ہے منظرؔ گدا مدینے کا

سنبھالے بیٹھا ہے کاسہ جوارِ طیبہ میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]