اردوئے معلیٰ

Search

 

ہر طرف نور کا بہتا ہوا دریا ہو گا

جب وہاں پیشِ نظر گنبدِ خضرٰی ہو گا

 

شرحِ جذباتِ سیہ قلب کرینگے آنسو

دل کی دنیا میں عجب حشر سا برپا ہو گا

 

منزلِ دل ہے یہی اور یہ ہی ہے مقصود

یہ عطا ہو گی تو عصیاں کا مداوا ہو گا

 

روبرو روضۂ اقدس کے ، لبوں پر جاری

شاہِ کونین کی مدحت کا ہی نغمہ ہو گا

 

ٹکٹکی باندھ کے دہلیزِ کرم دیکھتا ہوں

ان کے جلوؤں کا کسی دن تو نظارا ہو گا

 

منظرِؔ حشر کا کچھ خوف نہ ہو گا مجھ کو

جب مرا حامی حلیمہ کا چہیتا ہو گا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ