اردوئے معلیٰ

Search

میں کیسے جھیل سکوں گا بنانے والے کا دکھ

جھری جھری پہ لکھا ہے لگانے والے کا دکھ

 

غضب کی آنکھ اداکار تھی ، مگر ہائے

تمھاری بات ہنسی میں اڑانے والے کا دکھ

 

غزل میں درد کی پہلے بھی کچھ کمی نہیں تھی

اور اُس پہ ہو گیا شامل سنانے والے کا دکھ

 

تجھے تو دکھ ہے فقط اپنی لامکانی کا

قیام کر تو کھلے گا ٹھکانے والے کا دکھ

 

بدن کے چیتھڑے اڑتے کہیں ہواؤں میں

سنانے والے سے کم تھا چھپانے والے کا دکھ

 

زمانے عشق کی تفہیم تو ذرا کرنا

بے روزگار بتائے، کمانے والے کا دکھ

 

گرانے والے کے احساس میں نہیں قیصر

یہ آسماں کو زمیں پر اٹھانے والے کا دکھ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ