میں گڑیا ہوتی تو

میں گڑیا ہوتی تو
بچپن مجھ سے روٹھ نہ جاتا
جن لمحوں میں میرے خالق نے
مجھ کو تخلیق کیا تھا
وہ لمحے امر ہو جاتے
چاہے دکھ سکھ کے موسم کتنے ہی آتے
میں گڑیا ہی رہتی
ماضی اور مستقبل کے اندیشوں
اور گورکھ دھندوں سے آزاد
میں اپنے حال میں گم رہتی
میرے ہونٹوں پر ہر دم
کلیاں کھلتی مسکانوں کی
اور کبھی نہ مرجھاتیں
باسی جھوٹے چہروں اور کھوٹے سکوں کے بیچ
میرا بیوپار نہ ہوتا
میں ماں ہوتی ، بیوی یا بیٹی ہوتی
یا بہنا جس کی بھی
میری حرمت پامال نہ ہوتی
میں ویسی ہی رہتی
جیسا میرے خالق نے
مجھ کو تخلیق کیا تھا
ہاں میں گڑیا ہوتی تو ۔۔
کاش کہ میں
گڑیا ہوتی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

بہ فیض قائد اعظم

ہم وہ ہیں جن کی روایات سلف کے آگے چڑھتے سورج تھے نگوں قیصر و کسریٰ تھے زبوں گردش وقت سے اک ایسا زمانہ آیا ہم نگوں سار و زبوں حال و پراگندہ ہوئے سال ہا سال کی اس صورت حالات کے بعد ایک انسان اٹھا ایسا کہ جس نے بڑھ کر عزم و ہمت […]

ہمیں نابود مت کرنا

اگرچہ سوت سے تکلے نے دھاگے کو نہ کھینچا تھا مرے ریشے بنت کے مرحلے میں تھے رگیں ماں کی دریدوں سے نہ بچھڑی تھیں میں اپنے جسم سے کچھ فاصلے پر تھا مگر میرے عقیدے کا تعین کرنے والوں نے مرے مسلک کے بارے میں جو سوچا تھا اسے تجسیم کر ڈالا میں جس […]