نام بھی تیرا عقیدت سے لیے جاتا ہوں

ہر قدم پر تجھے سجدے بھی کئے جاتا ہوں

کوئی دنیا میں مرا مونس و غمخوار نہیں

تیری رحمت کے سہارے پہ جئیے جاتا ہوں

تیرے اوصاف میں اک وصف خطا پوشی ہے

اس بھروسے پہ خطائیں بھی کئے جاتا ہوں

آزمائش کا محل ہو کے مسرت کا مقام

سجدۂ شکر بہرحال کئے جاتا ہوں

زندگی نام ہے اللہ پہ مر مٹنے کا

یہ سبق سارے زمانے کو دیئے جاتا ہوں

صبر کرنا ہے تری شان کریمی کو عزیز

میں یہی سوچ کے آنسو بھی کئے جاتا ہوں

ہر گھڑی اس کی رضا پیش نظر ہے اقبال

شکر ہے ایک سلیقے سے جیے جاتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]