نبی کے دیس کی ٹھنڈی ہوائیں یاد آتی ہیں

معطر مشکبو پیاری فضائیں یاد آتی ہیں

کبھی جب بیٹھتے تھے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں

جو مانگی تھیں وہاں ساری دعائیں یاد آتی ہیں

وہ بادل رحمتوں کے اور بخشش کی فراوانی

برستی ہر گھڑی نوری گھٹائیں یاد آتی ہیں

درودوں کے سلاموں کے ترانے وہ رسیلے سے

اذانوں کی بڑی میٹھی صدائیں یاد آتی ہیں

وہ روضے کی تجلی اور وہ انوار کی بارش

سنہری جالیوں کی وہ شعائیں یاد آتی ہیں

کرم سے جھولیاں بھرکر جو لوٹے تھے مدینے سے

محمد مصطفیٰ کی سب عطائیں یاد آتی ہیں

تمنا ہے بلائیں ناز کو پھر بھی مرے آقا

بڑی شدت سے وہ پیاری فضائیں یاد آتی ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]