نبی کے نام سے دل کو قرار آیا ہے

خزاں کے دور میں عہدِ بہار آیا ہے

تمام عمر سکونت کا وہ رہا طالب

نواحِ طیبہ میں جو ایک بار آیا ہے

چمکتے ہیں جو ستارے سے میری آنکھوں میں

دیارِ نور کا ان میں غبار آیا ہے

زمانہ کرتا ہے میرے سخن کی قدر بہت

اسے ہنر کا میرے اعتبار آیا ہے

غمِ جہان کی ہم کو رہی نہ کوئی خبر

چلی ہوائے مدینہ خمار آیا ہے

ہمارے جادہ فکر و نظر پہ ہر ہر گام

نبی کا شہر نبی کا دیار آیا ہے

نثار تجھ پہ خیالِ مدینہ تیرے سبب

ہمارے شعر و سخن میں وقار آیا ہے

سنائی دیتی ہے اک باز گشت کانوں میں

کوئی مدینے سے مجھ کو پکار آیا ہے

وہ بارہ دن تو ہیں اس کی حیات کا حاصل

درِ نبی پہ جو مظہر گزار آیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]