نبی ﷺ کا نام دل میں ضو فشاں ہے اب جہاں میں ہوں

لہو کا قطرہ قطرہ مدح خواں ہے اب جہاں میں ہوں

مری آنکھوں کے روزن بند ہیں، دل جاگ اُٹھَّا ہے

تصور کامیاب و کامراں ہے اب جہاں میں ہوں

تخیل روضۂ اطہر پہ لے آیا تو یوں جانا

مرے قدموں کے نیچے آسماں ہے اب جہاں میں ہوں

انہیں ﷺ کے عشق کی تنویر سے روشن ہے کل عالم

فضا بھی میرے دل کی ترجماں ہے اب جہاں میں ہوں

مدینے میں جسارت لب کشائی کی! یہ ناممکن

میسر صرف اَشکوں کی زباں ہے اب جہاں میں ہوں

کسی کے دستِ شفقت کا تصور میرا ساتھی ہے

مرے قدموں کے نیچے کہکشاں ہے اب جہاں میں ہوں

اُنہی ﷺ کے عشق کا فیضان ہے یہ بھی عزیزؔ احسن

کہ صحرا میں بھی سر پر سائباں ہے اب جہاں میں ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]