نثار ان پہ دل و جان جب تلک نہ کروں

میں اپنے آپ کو مومن کہوں تو کیسے کہوں

انہی کے ذکر سے روشن ہیں زندگی کے چراغ

انہی کی یاد سے ملتا ہے آ گہی کو سکوں

حضور مجھ کو مسلسل ملے شعورِ سضن

جب ایک نعت مکمل ہو دوسری لکھوں

تڑپ رہا ہوں مسلسل فراقِ طیبہ میں

کیا ہے ہجرِ مدینہ نے میرا حال زبوں

قبولیت کا کوئی وقت ہوتا ہے مظہر

یہی ہے دل کی تمنا مدینے جا کے مروں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]