نعت جاری جب لبوں پر ہو گئی
لطف سے دنیا منور ہو گئی
گنبدِ خضریٰ نظر میں آگیا
آنکھ حسنِ عکسِ منظر ہو گئی
حسن کو جلووں نے یکتا کر دیا
دلربا شانِ پیمبر ہو گئی
ہے چراغِ عشق کا سارا ہنر
لو اٹھی ماہِ منور ہو گئی
زندگی بھر نعت جو کہتا رہا
بات اُس کی سب سے بہتر ہو گئی
آپ نے شمعیں جلائیں اس طرح
روشنی ایماں کا مظہر ہو گئی
یہ کرامت ہے عطائے مصطفٰے
بوند پھیلی اور سمندر ہو گئی