نعت کہتا ہوں تو دیدار بلاتے ہیں مجھے

ایسا لگتا ہے کہ سرکار بلاتے ہیں مجھے

روشنی دینے تجھے اے دلِ تاریک مرے

گنبدِ خضرٰی کے انوار بلاتے ہیں مجھے

وہ درودوں کی لہک اور وہ لبیک صدا

رحمتوں سے بھرے سنسار بلاتے ہیں مجھے

خوشبووں سے وہ مہکتی ہوئی پر کیف فضا

دشت و صحرا سبھی گلزار بلاتے ہیں مجھے

لفظ تکتے ہیں قلم کو مرے ہو کر بے تاب

اور پھر نعت کے اشعار بلاتے ہیں مجھے

نعت کہتا بھی ہوں پڑھتا بھی ہوں ان کی ہے عطا

عشقِ سرکار کے اظہار بلاتے ہیں مجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]