نعت کے پھول شب و روز چنا کرتا تھا

میں چمن زارِ مدینہ میں رہا کرتا تھا

ہر دعا اشکوں سے چہرے پہ لکھا کرتا تھا

ان کے دربار میں ہونٹوں کو سیا کرتا تھا

جب میں سرکار کا مہمان ہوا کرتا تھا

ربِ کعبہ بھی مدینے میں ملا کرتا تھا

بابِ جبریل سے اک نور اٹھا کرتا تھا

میں وہاں دیکھتا تھا وہ جو سنا کرتا تھا

یہ جو واقع ہوئی ہے طبع مری نعت پسند

ماں کی آغوش میں بھی نعت سنا کرتا تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]