نقشِ قدمِ سیدِّ والائے مدینہ ﷺ
پھیلے تو ہر اِک سمت نظر آئے مدینہ
آقائے مدینہ مرے آقائے مدینہ ﷺ
صحرائے عمل میرا بھی بن جائے مدینہ
ہر سمت کھلیں شہر میں گل ہائے مدینہ
ہر وادیِ کردار میں بس جائے مدینہ
اسباب تو ہوں دل کی نفاست کے فراہم
ہے یوں تو ہر اِک دل میں تمنائے مدینہ
جس قلب پہ کھلتے ہیں بصیرت کے دریچے
بس جاتے ہیں اس قلب میں آقائے مدینہ ﷺ
آقا ﷺ کی محبت کے گلاب ایسے کھلیں اب
ہر گوشۂ دنیا میں نظر آئے مدینہ
عِشرت ہو کہ عُسرت، رہیں آقا ﷺ ہی نظر میں
ہر حال میں احسنؔ مجھے یاد آئے مدینہ