نقشِ قدمِ سیدِّ والائے مدینہ ﷺ

پھیلے تو ہر اِک سمت نظر آئے مدینہ

آقائے مدینہ مرے آقائے مدینہ ﷺ

صحرائے عمل میرا بھی بن جائے مدینہ

ہر سمت کھلیں شہر میں گل ہائے مدینہ

ہر وادیِ کردار میں بس جائے مدینہ

اسباب تو ہوں دل کی نفاست کے فراہم

ہے یوں تو ہر اِک دل میں تمنائے مدینہ

جس قلب پہ کھلتے ہیں بصیرت کے دریچے

بس جاتے ہیں اس قلب میں آقائے مدینہ ﷺ

آقا ﷺ کی محبت کے گلاب ایسے کھلیں اب

ہر گوشۂ دنیا میں نظر آئے مدینہ

عِشرت ہو کہ عُسرت، رہیں آقا ﷺ ہی نظر میں

ہر حال میں احسنؔ مجھے یاد آئے مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]