نور ہی نور نہ ہو کیوں شہِ ضو بار کی بات

بات اللہ کی ہے سیّدِ ابرار کی بات

رب کے محبوب کا ایثار ہی ہے صرف مثال

کون کر پائے گا اس طرح سے ایثار کی بات

میرے معبود تو مزدور پہ کر خاص کرم

کوئی بھی سُنتا نہیں ہے یہاں معمار کی بات

فضل یہ حضرت فاروق پہ دیکھو رب کا

جب تھے منبر پہ بتائی پسِ دیوار کی بات

حمد اور نعت کے مرکز کی بڑھی بات مگر

مالک الملک نے سُن لی ہے گنہگار کی بات

بخدا حمد ہی معراج سخن ہے طاہرؔ

تذکرہ بلبل و گل کا تُو ہے بے کار کی بات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]