اردوئے معلیٰ

Search

نہیں لیا کوئی احسانِ باغباں ہم نے

بھری بہار میں چھوڑا ہے گلستاں ہم نے

 

سفر میں رہ گئے پیچھے مگر یہ کم ہے کیا

ہر ایک موڑ پہ چھوڑے ہیں کچھ نشاں ہم نے

 

تمھارے نام کی افشاں سے جو سجائی تھی

کسی کی مانگ میں بھر دی وہ کہکشاں ہم نے

 

بچا کے لائے تھے بس اک چراغ آندھی سے

جلا کے رکھ دیا محفل کے درمیاں ہم نے

 

جلا ہے زہر خموشی میں ایک عمر خیال

بنا اصیل تو کھولی ہے پھر زباں ہم نے

 

ضرورتوں کے سفر میں غرورِ نسبت حرف

تجھے گنوایا ہے جانے کہاں کہاں ہم نے

 

مقیم راہِ سفر ہیں، سروں پر اپنے ظہیرؔ

غبارِ راہ کو رکھا ہے سائباں ہم نے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ