اردوئے معلیٰ

Search

نہ دولت نہ جاہ وحشم چاہتا ہوں

محمد کی خاکِ قدم چاہتا ہوں

 

مجھے کام کیا التفاتِ جہاں سے

میں ان کی نگاہِ کرم چاہتا ہوں

 

بسے ہیں نگاہوں میں گیسو نبی کے

تجھے اس لئے شامِ غم چاہتا ہوں

 

سجاتا ہوں یوں ان کے جلوؤں سے دل کو

مدینہ قریبِ حرم چاہتا ہوں

 

ہوئے تھے جو طائف میں میرے نبی پر

وہی میں بھی جو روستم چاہتا ہوں

 

مدینے کی گلیوں میں کیسے نہ بھٹکوں

میں اپنے جنوں کا بھرم چاہتا ہوں

 

محمد مجھے بیش ازبیش دیں گے

یہ مانا کہ میں کم سے کم چاہتا ہوں

 

خدا خود بھی نصرت جسے چاہتا ہوں

میں ان کو خدا کی قسم چاہتا ہوں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ