اردوئے معلیٰ

Search

نہ سیم و زر نہ گہر بیچ کر ادا ہو گا

وفا کا قرض ہے، سر بیچ کر ادا ہو گا

 

زمیں کا قرض ہے جتنا مری اڑانوں پر

غرورِ بازو و پر بیچ کر ادا ہو گا

 

چکانے نکلا ہوں میں کاسۂ گدائی لئے

جو قرض کاسۂ سر بیچ کر ادا ہو گا

 

لبوں سے حرفِ محبت بہ لہجۂ تسلیم

متاعِ قلب و جگر بیچ کر ادا ہو گا

 

ہے یرغمالِ ضرورت جو دل تو پھر تاوان

انا کو بارِ دگر بیچ کر ادا ہو گا

 

محبتوں کے سفر میں ظہیؔر حقِ سفر

تمام زادِ سفر بیچ کر ادا ہو گا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ