واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

مرحبا رنگ ہے کیا سب سے نرالا تیرا

جھوم اٹھا جس نے پیا وصل کا پیالا تیرا

اولیا ڈھونڈتے پھرتے ہیں اجالا تیرا

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا

جیسے چاہے تری سنتا ہے سناتا ہے تجھے

حسبِ تدبیر سلاتا ہے جگاتا ہے تجھے

اپنی مرضی سے اٹھاتا ہے بٹھاتا ہے تجھے

قسمیں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھے

پیارا اللہ ترا چاہنے والا تیرا

بخدا مملکتِ فقر کا تو ناظم ہے

تاجداروں پہ سدا دھاک تری قائم ہے

کیوں نہ راحم ہو کہ اللہ ترا راحم ہے

کیوں نہ قاسم ہو کہ تو ابن ابی قاسم ہے

کیوں نہ قادر ہو کہ مختار ہے بابا تیرا

میں کہاں اور کہاں تیرا مقامِ قربت

میری اوقات ہی کیا تھی کہ یہ پاتا رفعت

تیری چوکھٹ نے عطا کی یہ مسلسل عزت

تجھ سے در ، در سے سگ ، سگ سے ہے مجھ کو نسبت

میری گردن میں بھی ہے دور کا ڈورا تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]