وجود اُس کا ہے مشک و گلاب سے ظاہر

یہ جگمگائے ہوئے ماہتاب سے ظاہر

جو اُس کے حکم سے روشن ازل سے ہے اب تک

حریفِ ظلمتِ شب، آفتاب سے ظاہر

نسیم ، برق ، شرر ، بادِ تند ، قوسِ قزح

شفق ، نجوم ، خلا و سراب سے ظاہر

بہشت و دوزخ و قہر و جلال ، حور و ملک

جزا ، سزا و ثواب و عذاب سے ظاہر

منی و علقہ و مضغہ کی پرورش سے عیاں

ضعیفی ، طفلی ، و عہدِ شباب سے ظاہر

ہر ایک لفظ میں کونین جذب ہے جس کے

اُسی مقدس و اطہر کتاب سے ظاہر

یقین آئے نہ اِن پر تو ہو گا وہ ساحلؔ

بروزِ حشر حساب و کتاب سے ظاہر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]