وقفِ نعتِ شہِ مرسلاں کیجیے

زیست کو اپنی یوں کامراں کیجیے

یاد ان کی محافظ ہے اپنی تو پھر

کس لیے خوفِ تیغ و سناں کیجیے

سوئے طیبہ چلے جب کوئی کارواں

خود کو گردِ رہِ کارواں کیجیے

لیجیے اور کچھ مت دوا کے لیے

ذکر کو ان کے آرامِ جاں کیجیے

چاہیے جو رضا ربِ کونین کی

"مدحتِ شاہِ کون و مکاں کیجیے”

کیجیے تذکرہ گنبدِ سبز کا

دور لمحوں میں دورِ خزاں کیجیے

نعتِ سرکار میں ڈھال کر اے مجیبؔ

اور افکار اپنے جواں کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]