’’وَالضُحٰی‘‘ پر گُفتگُو ہونے لگی

روشنی سی چار سُو ہونے لگی

آپ سے منسوب ہے ، سو اِس لئے

بے ہنر کی آبرو ہونے لگی

آپ کے در پر ٹِھکانہ مل گیا

’’پھر ہماری جُستجو ہونے لگی‘‘

درد مندوں کا مسیحا آ گیا

ہر جگہ یہ گُفتگُو ہونے لگی

خواب میں تھی حاضری کی آرزو

شُکر ہے ! وہ رُوبرو ہونے لگی

ذِکر تیرا رب نے اُونچا کر دیا

تیری مدحت کُو بکُو ہونے لگی

جیسی دیکھی حاضری تھی خواب میں

جاگتے میں ہُو بہُو ہونے لگی

اشکباری جب وطیرہ بن گیا

آنکھ تب سے باوضُو ہونے لگی

جب ہوا صلِ علٰی وردِ زباں

عشقِ احمد میں نمُو ہونے لگی

حاضری کا مل گیا مُژدہ جلیل

چشمِ دل پھر قبلہ رُو ہونے لگی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]