اردوئے معلیٰ

Search

وَالفَجر ترا چہرہ، والیل ترے گیسو

اظہار تری طلعت، امکان تری خُوشبو

 

یہ جذب نے جانا ہے،یہ ناز نے مانا ہے

ہر شوق تری خاطر،ہر حُسن کے اندر تُو

 

آنے کو تو آئے گا وہ اذن بہ کف مژدہ

رہتی ہے مگر خواہش ہر وقت مدینہ رُو

 

اِک صبح کو حاجت ہے،زُلفوں کے مہکنے کی

اِک شب کو چمکنا ہے،تدبیر کریں ابرُو

 

یکسر ہے کرم تیرا،پیہم ہے تری بخشش

ہو خیر گدا گر کی،اِحسان ہے تیری خُو

 

یوں بھی تو عنایت ہے،اُس شہرِ کرم جانا

امکاں ہیں اگر عنقا،احساس سے اُس کو چھُو

 

اصرار سے روکا تھا،انکار پہ ٹوکا تھا

واللہ مرے آقا!اب دل پہ نہیں قابُو

 

تب نعت چمکتی ہے حرفوں کے مطالع پر

رہتی ہے طلب برسوں وجدان میں جب ہر سُو

 

جب آپ مسیحا ہوں،پھر کیسا غمِ پنہاں

پھر کون کرے رسوا،جب آپ سا ہو دل جُو

 

تب جا کے تسلی ہو بیتاب تمنا کی

جب ذِکر کرے ہر دَم،جب نعت پڑھے ہر مُو

 

پلکوں پہ دمکتے ہیں آثار عنایت کے

کرتے ہیں ثنا اُن کی،مقصودؔ مرے آنسو

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ