وہ ایک نام جو آبِ حیات ہے لوگو
مرے لہو میں مری آرزو میں زندہ ہے
صفات و ذات کے پردے اٹھا دئیے جس نے
مری شـراب اُسی اک سبُو میں زندہ ہے
دیارِ شرق سے لے کر دیارِ مغرب تک
یہ مُشتِ خاک تری آرزو میں زندہ ہے
تمہاری یاد ہے جس کے لیے مثالِ حرا
وہ کس وقار سے اس ہاؤ ہوُ میں زندہ ہے