وہ جدا ہے راز و نیاز سے کہ نہیں نہیں بخدا نہیں

وہ الگ ہے ذات نماز سے کہ نہیں نہیں بخدا نہیں

یہ کہا زمیں سے حسیں کوئی مرے مصطفےٰ سے بھی بڑھ کے ہے

تو کہا یہ عجز و نیاز سے کہ نہیں نہیں بخدا نہیں

یہ کہا فلک سے کہ اور کوئی تیری رفعتوں سے ہے آشنا

تو کہا یہ اس نے بھی راز سے کہ نہیں نہیں بخدا نہیں

یہ کہا زمیں سے کہ معتبر درِ مصطفےٰ سی کوئی جگہ

تو کہا یہ اس نے بھی ناز سے کہ نہیں نہیں بخدا نہیں

یہ کہا فلک سے کہ رفعتیں کسی اور نبی کو بھی یوں ملیں

تو کہا یہ صیغۂ راز سے کہ نہیں نہیں بخدا نہیں

یہ کہا زمیں سے صعوبتیں کسی اور کی آل کو یوں ملیں

تو کہا یہ سوز و گداز سے کہ نہیں نہیں بخدا نہیں

یہ کہا فلک سے کہ کہکشاں کسی اور کی گردِ سفر بھی ہے

تو کہا یہ آس کو ناز سے کہ نہیں نہیں بخدا نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]