وہ سدا کامگار رہتا ہے
آپ سے جس کو پیار رہتا ہے
اِک قدم میرے دِل میں میرے حضور
ہجر میں بے قرار رہتا ہے
عاشقوں کے دِلوں میں بستا ہے
حُسن یوں پردہ دار رہتا ہے
کتنا خوش بخت ہے وہ عاشق جو
جان و دِل اُن پہ وار رہتا ہے
ہم فقیروں پہ اُن کا لُطف و کرم
ہر گھڑی، بے شمار رہتا ہے
اُن کے قدموں میں، اُن کا پروانہ
بن کے خدمت گزار رہتا ہے
اُن کا احسان ہے ظفرؔ کا بھی
عاشقوں میں شمار رہتا ہے