وہ لہجہ وہ خلوص وہ انداز وہ خطاب

اس صاحب کتاب کا ہر لفظ اک کتاب

امی تھا اور اس نے عمل کی دلیل سے

ترتیب دے دیا ہے ہر اک دور کا نصاب

وہ ہے تو سارا عالم امکاں ہے معتبر

اس کے بغیر عالم موجود بھی سراب

یہ عرش و فرش دیدۂ حیراں ہیں آج بھی

پیدا نہ ہوگا اب کبھی اس کا کوئی جواب

ایسے مہک رہا ہے وہ اس شش جہات میں

سینے پہ کائنات کے جیسے کوئی گلاب

اس فیض تک نہ جائیں تو رستہ کوئی نہیں

اور جانا چاہیں آپ تو رستے ہیں بے حساب

صابر وسیم اپنی ہر اک سانس اس کی ہے

دونوں جہاں آج بھی ہیں جس سے انتساب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]