ٹوٹتا دل سنبھالنے کے لئے

شکریہ ! ہجر ٹالنے کے لئے

اس نے آسان کردیا رستہ

ایک مشکل میں ڈالنے کیلئے

آخرش زخم کھا لئے کتنے

آئینوں کو اجالنے کے لئے

عمر بھر قید میں رہی ہوں میں

کون کہتا نکالنے کے لئے

چاک پر دھر دیاگیا اک روز

مجھ کو کوزے میں ڈھالنے کے لئے

دل سے رخصت کیا محبت کو

اک غلط فہمی پالنے کے لئے

ہاتھ برباد کر لئے تم نے

مجھ پہ کیچڑ اچھالنے کے لئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]