اردوئے معلیٰ

Search

ٹھہرنا بھی مرا جانا شمار ہونے لگا

پڑے پڑے میں پرانا شمار ہونے لگا

 

بہت سے سانپ تھے اس غار کے دہانے پر

دل اس لئے بھی خزانہ شمار ہونے لگا

 

ہجوم سارا رہا کر دیا گیا لیکن

مرا ہی شور مچانا شمار ہونے لگا

 

پھر ایسے ہاتھ سے مانوس ہو گئی تسبیح

گنے بغیر بھی دانہ شمار ہونے لگا

 

وہ سنگ جس کو حقارت سے رات بھر دیکھا

سحر ہوئ تو سرھانا شمار ہونے لگا

 

بھلا ہو انکا جو مجھکو ترا سمجھتے ہیں

مرا بھی کوئی ٹھکانہ شمار ہونے لگا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ