پار لگ جائیں گے اک دن یہ سفینے آصف
مجھ کو بلوائیں گے سرکار مدینے آصف
جتنے ذروں پہ پڑی سیِّد والا کی نظر
بن گئے سارے کے سارے وہ نگینے آصف
کیا بتاؤں مرے سرکار کا رتبہ کیا ہے
کی ہے رب سے بھی ملاقات نبی نے آصف
اپنی انگلی کے اشارے سے کریں چاند کو شق
شان پائی ہے کہاں؟ ایسی کسی نے آصف
اُن فضاؤں کے کمالات بتاؤں کیا کیا
بھر دئیے زخم مرے ان کی گلی نے آصف
روز پہنچوں میں بصد شوق درِ آقا پر
کاش! مل جائیں مجھے ایسے قرینے آصف
اُن کے قدموں میں ہی آئے گامِرے دل کو سُکوں
جن کی فرقت مجھے دیتی نہیں جینے آصف