اردوئے معلیٰ

Search

پناہ کیسی؟ فقیروں کی جس کو آہ ملے

ہٹاو شاہ کہ درویش کو بھی راہ ملے

 

نظر چرا کے محبت سے آج یوں نکلا

کہ قرض دار کو رستے میں قرض خواہ ملے

 

وہ پیار پیار میں جھگڑے بھی تو خدا کی پناہ

پھر اس کے بعد ملے بھی تو، بے پناہ ملے

 

اور اب تو شہر سخن کا بھی یہ ہوا معیار

غزل سے قبل ہی شاعر کو واہ واہ ملے

 

ملے جو لوگ سر راہ، وہ ملے رسماً

کوئی تو ایسا ملے جس سے رسم و راہ ملے

 

میں شہرِ زاہداں سے گھوم پھِر کے آیا ہوں

کہ سجدہ گاہ کو ڈھونڈو تو قتل گاہ ملے

 

خدا سے بڑھ کے تجھے میں نے یاد رکھا ہے

مری دعا ہے کہ اس کا تجھے گناہ ملے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ