پَے بہ پَے اور جا بجا رب عظیم

ذکر ہے تیرا چھڑا رب عظیم

سب ترے سب ہے ترا رب عظیم

اے خدا میرے خدا رب عظیم

وسعت کونین ہر ذرے میں ہے

مرحبا صد مرحبا رب عظیم

تو نظر آتا نہیں لیکن ہے تو

آئینہ در آئینہ رب عظیم

سطح دریا پر جو لکھتی ہے ہوا

ہے تری حمد و ثنا رب عظیم

صبح کی دہلیز پر محو خرام

ہے تری باد صبا رب عظیم

قریۂ شب میں جو روشن ہے بہت

ہے وہ تیرا ہی دیا رب عظیم

دشت تنہائی میں جب میں نے کہا

پتھروں نے بھی کہا رب عظیم

ساتھ جس کے میں بھی ہوں محو سفر

ہے ترا ہی قافلہ رب عظیم

ذلتیں اس کا مقدر ہو گئیں

دور جو تجھ سے ہوا رب عظیم

جس نے پانی کو روانی کی عطا

وہ مرا ہے ہاں مرا رب عظیم

شاخ سدرہ بھی تری تخلیق ہے

عرش اعظم بھی ترا رب عظیم

تیری خلاقی کے گن گاتے ملے

برگ گل ، رنگ حنا رب عظیم

جس نے تیری عظمتوں پر کی نظر

بجھ گئی اس کی انا رب عظیم

آگہی دیوانگی ہوش و خرد

سب ہے تیری ہی عطا رب عظیم

شاعری دی ہے تو یہ بھی کر کرم

شعر ہوں سب سے جدا رب عظیم

وقت سے پہلے ہی آخر کیوں یہاں

حشر برپا ہو گیا رب عظیم

بھیج دے میرے لیے بھی بھیج دے

تاج صد توقیر یا رب عظیم

ہو نہ شرمندہ ترے ہوتے ہوئے

نورؔ کا دست دعا رب عظیم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]