چاند اشارے سے توڑ دیتے ہیں
توڑ کر پھر سے جوڑ دیتے ہیں
سیر چشمی جسے نہیں دیتے
اس کو ہر شے کی تھوڑ دیتے ہیں
ان کی اطاعت کی رہگزاروں پر
لاکھ خرچو کروڑ دیتے ہیں
پورا پورا حصار میں لے کر
اپنے دشمن کو چھوڑ دیتے ہیں
یہ بھی ان کے کرم کی صورت ہے
جتنی ہوتی ہے لوڑ دیتے ہیں
ان سے مانگو تو میکدے مانگو
ساغر و جم وہ پھوڑ دیتے ہیں
ناز دیکھو صبا کے جھونکوں سے
زور آندھی کا توڑ دیتے ہیں
لطف دیکھو کہ دشت وصحرا پر
سارے بادل نچوڑ دیتے ہیں
وہ تو ان کے بھی نا خدا ہیں نذر
بیڑیاں ہی جو روہڑ دیتے ہیں