چاند تاروں سے سرِ افلاک آرائش ہوئی

شاہ کے اعزاز میں ہر شے کی پیدائش ہوئی

بس گئیں دل میں امامِ انبیاء کی الفتیں

دور میرے دل سے حبِ زر کی آلائش ہوئی

پھول، خوشبو، رنگ، موسم، چاند، تارے، رات، دن

تیری خاطر دو جہاں کی خوب زیبائش ہوئی

تیرا صدقہ بانٹتا ہے خالقِ ارض و سماء

تیرے صدقے میں ہمیں حاصل ہر آسائش ہوئی

پوری کر دی خالقِ کونین نے یکبارگی

حاصلِ کون و مکاں کی جو بھی فرمائش ہوئی

کر محبت آل سے اصحاب سے قرآن سے

شاہِ بحر و بر کی جانب سے یہ فہمائش ہوئی

جب کہا صلِ علیٰ اشفاقؔ ہم نے جھوم کر

باغِ جنت کی بہت ہی خوب افزائش ہوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]