چشم ما شد وقف بہر دیدن روی کسی

ما کسی دیگر نمی دانیم در کوی کسی

موسیٰ را بے کار کردہ نور بیضا و عصای

بر فراز طور سینا حسن جادوی کسی

چشم من آلودہ و روی نگار من صفا

شرم می آید مرا از دیدن سوی کسی

ہر کمال حسن و خوبی ختم شد بر روی او

نیست در بازار امکاں ہم ترازوی کسی

سست شد بال فرشتہ، پست قوسین و دنیٰ

تنگ شد میدان عالم از تگا پوی کسی

حاجت لعلی ندارم نی سر در عدن

پر شدہ دامان دل از موج لولوی کسی

حوریاں از شوق شعر نذر را بوسہ دہند

زانکہ از انفاس او آید ہمی بوی کسی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]