چشم و لب ہائے نبی کا معجزہ کہنے کو ہیں

آج ہم درسِ اشارات و شفا کہنے کو ہیں ”

آمدِ  جانِ بہاراں کی صبا لائی خبر

بلبلیں ہیں مست ، گل صلّ علیٰ کہنے کو ہیں

قیصر و کسریٰ ابھی ہو جائیں دو زانو ، کہ ہم

مدحتِ خدّامِ شاہِ انبیا کہنے کو ہیں

ہے طلوع صبح مدحت مطلعِ گفتار پر

چہرۂِ پر نور کو شمس و ضحیٰ کہنے کو ہیں

کشتِ الفاظ و معانی لہلہاتی ہے ابھی

زلف کو ابر کرم کا سلسلہ کہنے کو ہیں

نرگسِ فردوس سو جاں سے ہے قرباں فکر پر

آج ہم اوصافِ چشمِ ما طَغٰی کہنے کو ہیں

عظمتِ کونین خود آ کر لگاتی ہے گلے

کیا معظمؔ کو حضور اپنا گدا کہنے کو ہیں ؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]