اردوئے معلیٰ

حضور قلب ہے بے چین مجھ سے راضی ہوں !

حضور صدقۂ حسنین مجھ سے راضی ہوں !

 

حضور دیکھیے ! میری وسیلہ جوئی کو

شفیع لایا ہوں شیخین مجھ سے راضی ہوں !

 

خدیجہ ، فاطمہ زہرا و عائشہ کے طفیل

حضور از پئے ختنین مجھ سے راضی ہوں

 

سنا ہے عذر ہے مقبول ، عَفو ہے معمول

کروں نظارۂِ خبرین مجھ سے راضی ہوں

 

حضور غرقِ ندامت ہوا ہے دلِ میرا

ہیں اشکبار مرے نین مجھ سے راضی ہوں

 

حضور ! دیکھیں ! تصور میں اپنے سر پر میں

رکھے ہوں آپ کے نعلین مجھ سے راضی ہوں !

 

حضور ! کب سے ہے سویا ہوا نصیب مرا

ہیں کب سے جاگتی عینین مجھ سے راضی ہوں

 

بتاؤ اے مرے یارو ! میں کیا کروں ایسا

کہ میرے سیدِ کونین مجھ سے راضی ہوں

 

اے میرے شافع محشر ! خطا معاف کریں

اے میرے والیِٔ کونین مجھ سے راضی ہوں

 

اے میرے شانِ غفوری کے مظہر اکمل

اے میرے ابنِ ذبیحین مجھ سے راضی ہوں

 

حضور ! صرف طلبگارِ چشمِ رحمت ہوں

نہیں ہوں طالبِ شرقین مجھ سے راضی ہوں

 

وبالِ جرم و وبائے عذاب کا ڈر ہے

بنوں نہ لقمۂِ واوَین مجھ سے راضی ہوں

 

بہ پیشِ خالق و محبوب ہے معظمؔ عرض

کہ آپ دونوں کریمَین مجھ سے راضی ہوں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ