چمنِ فکر میں مہکا ُگلِ خنداں چہرہ
راحتِ قلبِ تپاں ، شوقِ نگاراں چہرہ
مہ و پروین کی تعبیر یہ نقشِ پا ہیں
نور کے سارے حوالوں سے ہے تاباں چہرہ
یاد کا کرب تو رگ رگ میں اُتر آیا ہے
اور اس دردِ مسلسل کا ہے درماں ، چہرہ
سامنے آنکھوں کے ٹھہرے تو کوئی بات بنے
مر ہی جاؤں جو رہے مجھ سے ُگریزاں چہرہ
سارے قرآن کی ہر سورہ میں ہر آیت میں
ایک اک حرف سے ہوتا ہے نمایاں چہرہ
اقصیٰ سے قبلہ کی تحویل کا نوری منظر
نور کی ساری کہانی کا ہے عنواں چہرہ
سدرہ تک ساتھ تھے جبریل ، مگر بعد ازاں
نور کے پردوں سے آگے تھا فروزاں چہرہ
سوچتا ہوں کہ وہ مازاغ کی آنکھوں والا
اُمّتی تیرے لئے کیوں ہے پریشاں چہرہ
یاد رکھتا ہوں صحابہ کی وہ سچی باتیں
پڑھتا رہتا ہوں مَیں مقصودؔ وہ قرآں چہرہ