چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے

مِرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے

برستا نہیں دیکھ کر ابرِ رحمت

بدوں پر بھی برسا دے برسانے والے

مدینے کے خطّے خدا تجھ کو رکھے

غریبوں، فقیروں کے ٹھہرانے والے

تو زندہ ہے واللہ! تو زندہ ہے واللہ

مِرے چشمِ عالَم سے چھپ جانے والے

میں مجرم ہوں آقا! مجھے ساتھ لے لو

کہ رستے میں ہیں جا بہ جا تھانے والے

حرم کی زمیں اور قدم رکھ کے چلنا

ارے سر کا موقع ہے او جانے والے

چل اٹھ جبہہ فرسا ہو ساقی کے در پر

درِ جود اے میرے مستانے ’وا‘ لے

تِرا کھائیں تیرے غلاموں سے اُلجھیں

ہیں منکر عجب کھانے غُرّانے والے

رہے گا یوں ہی اُن کا چرچا رہے گا

پڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے

اب آئی شفاعت کی ساعت اب آئی

ذرا چین لے میرے گھبرانے والے

رضؔا نفس دشمن ہے دم میں نہ آنا

کہاں تم نے دیکھے ہیں چندرانے والے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]