اردوئے معلیٰ

Search

چکھنی پڑی ہے خاک ہی آخر جبین کو

آئے نہ راس خواب ترے کور بین کو

 

اک عکس اشک ہو کے کہیں جذب ہو گیا

وحشت ٹٹولتی ہی رہی ہے زمین کو

 

کیسے نگل گئی ہے پٹاری ، خبر نہیں

مبہوت ہو کے دیکھ رہا تھا میں بین کو

 

اُس وقت کیوں نہ روک لیا تھا مجھے کہ جب

میں نے جنوں کی پشت پہ رکھا تھا زین کو

 

تُو حکمرانیوں میں رہا محو ، اور یہاں

اِک لہر لے گئی ہے ترے خادمین کو

 

اتنا بہت ہے گر مری توہین کے عوض

خیرات مِل رہی ہے مرے منکرین کو

 

تتلی کا پَر ہے میرا سخن ، نوچ لو تو کیا

کِھلنے سے روک لو گے بھلا یاسمین کو

 

اِک لمحہِ سکوت ، صفائی سے لے اُڑا

میری نظر بچا کے مرے سامعین کو

 

پھر فیصلہ کیا ترے دل کے مکان نے

ملبے تلے کچل دیا جائے مکین کو

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ