ڈھونڈ کر لائے تھے کل دشتِ جنوں کا راستہ
اب جنونِ عشق کا مرہم تلاشہ جائے گا
آئیگا وہ وقت جس کی آس تک موہوم ہے
جائے گا یہ درد جو ہے بے تحاشہ ، جائے گا
پھر ترے کوچے کی رونق ہیں فدایانِ جنوں
جس طرف جائے تماشہ گر، تماشہ جائے گا
کب تلک مالِ غنیمت میں جواہر آئیں گے
معرکہ گاہوں سے گھر اس بار لاشہ جائے گا
کل تلک جو ہاتھ اور آنکھیں سلامت رہ گئیں
سنگِ وحشت سے کوئی پیکرتراشہ جائے گا