کاش سرکار کے حجرے کا میں ذرہ ہوتا

ان کے نعلین کا جاں پر میری قبضہ ہوتا

حشر تک سر نہ اٹھاتا میں درِ اقدس سے

میری قسمت میں ازل سے یہی لکھا ہوتا

ان کے جلوؤں میں مگن رات بسر ہو جاتی

ان کو تکتے ہوئے ہر ایک سویرا ہوتا

ان کی راہوں میں نگاہوں کو بچھائے رکھتا

ان کی آہٹ پہ دل و جان سے شیدا ہوتا

کبھی پیشانی پہ حسنین کے پاؤں پڑتے

اور علی کا کبھی سر پر میرے تلوا ہوتا

ہر کوئی چومتا آنکھوں سے لگاتا مجھ کو

ان کی نسبت سے ابد تک میرا چرچا ہوتا

عمر، عثمان، ابوبکر ، حذیفہ، حمزہ

سب صحابہ کو میری آنکھ نے دیکھا ہوتا

بیٹھ کر دل پہ میرے نعت سناتے حسان

ناز کا تاج میرے سر پہ سنہرا ہوتا

رب کا احساں ہے کہ آقا کا سخنور ہوں آسؔ

یہ بھی سرمایہ نہ ہوتا تو میرا کیا ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]