کافی ہے بہرِ خیر یہ احسانِ پنج تن

نسلوں سے ہُوں غُلامِ غُلامانِ پنج تن

تب سے ہُوں بے نیاز ، غمِ روزگار سے

جب سے ہے میرے ہاتھ میں دامانِ پنج تن

موسم نئی بہار کا ہے کتنا جاں فزا

جاری ہے کشتِ شوق پہ بارانِ پنج تن

کس کو ہُوئی زحمتِ اظہارِ مدعا

رکھتا نہیں ہے کس کی خبر خوانِ پنج تن

اُس سمت ہی رواں ہیں عنایت کے قافلے

جس سمت لطف بار ہے میلانِ پنج تن

اُس گھر کی بیتِ عام سے تمثیل الاماں !

سدرہ نشین ہو جہاں دربانِ پنج تن

اوجِ کمالِ خانۂ عظمت مآب دیکھ

سُلطانِ کائنات ہیں سُلطانِ پنج تن

تشنہ لبئ کشتِ تمنا کے واسطے

کافی ہے ایک قطرۂ فیضانِ پنج تن

چاروں طرف ہے پنج تنِ پاک ہی کا ذکر

نا مُختَتم ہے قصۂ پاکانِ پنج تن

خیرِ کثیر پنج تنِ پاک سے ہے خاص

اِعلانِ خیرِ عام ہے اعلانِ پنج تن

مقصودؔ بے سبب نہیں ایقانِ مغفرت

بخشش کا میرے ساتھ ہے پیمانِ پنج تن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]