کام کو آدھا کر لیتے ہیں

عشق زیادہ کر لیتے ہیں

درد سے جب بھر جائے دل تو

اور کشادہ کر لیتے ہیں

پیار تو وہ بھی کرتے ہیں پر

ہم کچھ زیادہ کر لیتے ہیں

میں اور دشمن فرض کا اپنے

روز اعادہ کر لیتے ہیں

ہجر کی لمبی راتوں کو ہم

کاٹ کے آدھا کر لیتے ہیں

شاہ گرانا ہے سو آگے

ایک پیادہ کر لیتے ہیں

غم سے شادی کر کے سوچا

ایک سے زیادہ کر لیتے ہیں

عشق سے توبہ کرنے والے

پھر اک آدھا کر لیتے ہیں

ہم نے دور تو ہونا ہی تھا

آج ارادہ کر لیتے ہیں

تم تنہا کیا عشق کرو گے؟

آدھا آدھا کر لیتے ہیں

اب کوئی وعدہ نہیں کرنا

آج یہ وعدہ کر لیتے ہیں

تم کو عشق ہے ، مجھ کو جلدی

جو ہے سادہ کر لیتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

یہ جو مجھ پر نکھار ہے سائیں

آپ ہی کی بہار ہے سائیں آپ چاہیں تو جان بھی لے لیں آپ کو اختیار ہے سائیں تم ملاتے ہو بچھڑے لوگوں کو ایک میرا بھی یار ہے سائیں کسی کھونٹے سے باندھ دیجے اسے دل بڑا بے مہار ہے سائیں عشق میں لغزشوں پہ کیجے معاف سائیں! یہ پہلی بار ہے سائیں کل […]

جس سے رشتہ ہے نہ ناتا میرا

ذات اُس کی ہے اثاثہ میرا تیری زُلفیں ہی مِری شامیں ہیں تیرا چہرا ہے سویرا میرا تُو نیا چاند ، میں ڈھلتا سورج ساتھ نبھنا نہیں تیرا میرا میں ترا قرض چکاؤں کیسے؟ مجھ پہ تو قرض ہے اپنا میرا پیار کی میرے اُسے عادت ہے اُس نے غصّہ نہیں دیکھا میرا وہ تو […]